ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ساحلی خبریں / زیادہ تر جرمن باشندے یورپی یونین اور ترکی کی ڈیل کے خلاف: سروے

زیادہ تر جرمن باشندے یورپی یونین اور ترکی کی ڈیل کے خلاف: سروے

Mon, 08 Aug 2016 15:26:59  SO Admin   S.O. News Service

برلن8؍اگست(ایس او نیوز ؍آئی این ایس انڈیا)ایک عوامی جائزے میں بتایا گیا ہے کہ زیادہ تر جرمن باشندے ترکی اور یورپی یونین کے درمیان مہاجرین سے متعلق ڈیل کے خلاف ہیں اور یورپی یونین کی رکنیت کے لیے ترکی کے ساتھ مذاکرات کا خاتمہ چاہتے ہیں۔مارچ میں یورپی یونین اورترکی کے درمیان طے پانے والے معاہدے کے تحت انقرہ حکومت کو پابند بنایا گیا تھا کہ وہ اپنے ہاں سے غیرقانونی طورپربحیرۂ ایجیئن کے راستے یورپی یونین میں داخل ہونے کی کوشش کرنے والے مہاجرین کو روکے اور یونان پہنچنے والے مہاجرین کو دوبارہ قبول کرے جب کہ اپنے ہاں موجود مہاجرین کی بہبود کے لیے اقدامات کرے۔ اس کے عوض ترکی کو تین ارب یورو امداد کے ساتھ ساتھ یونان سے واپس بھیجے جانے والے ہر مہاجر کے بدلے ترکی میں موجود ایک شامی مہاجرکویورپی یونین کی رکن ریاستوں میں بسانے پر رضامندی ظاہر کی گئی تھی۔ اس کے علاوہ اس معاہدے میں ایک شق یہ بھی تھی کہ معاہدے پر عمل درآمد کی صورت میں ترک باشندوں کو شینگن ممالک کی ویزا فری انٹری دی جائے گی۔ تاہم ترکی میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں، انسدادِ دہشت گردی کے سخت قوانین اور اظہار رائے پر عائد پابندیوں کے ساتھ ساتھ وہاں گزشتہ ماہ ہونے والی بغاوت کی ناکام کوشش کے بعد شروع ہونے والے سخت کریک ڈاؤن کی وجہ سے اس شق پر عمل درآمد اب تک ممکن نہیں ہو پایا ہے، جس پر انقرہ حکومت سخت برہم ہے۔گزشتہ برس اسی راستے سے ایک ملین سے زائد مہاجرین یورپی یونین پہنچنے تھے، جن میں سے سب سے بڑا حصہ اب جرمنی میں ہے۔ مہاجرین کے اس سیلاب کی وجہ سے یورپ اور خصوصا? جرمنی میں سماجی اور سیاسی سطح پر خاصا تناؤ بھی دیکھا گیا ہے۔جرمن اخبار بلڈ ام سونٹاگ میں شائع ہونے والے ایمنِڈ سروے میں کہا گیا ہے کہ 52 فیصد جرمن باشندے ترکی کے ساتھ اس ڈیل کا خاتمہ چاہتے ہیں، جب کہ اس ڈیل کی حمایت کرنے والے افراد کی تعداد صرف 35 فیصد ہے۔اس سروے میں 502 افراد کی رائے لی گئی، جس میں دوتہائی سے زائد افراد کا کہنا تھا کہ ترکی کو ہر طرح کی مالی امداد روکی جائے جب کہ 66 فیصد کی رائے تھی کہ ترکی کے ساتھ یورپی یونین کی رکنیت سے متعلق مذاکرات فوری طور پر ختم کردیے جائیں۔

بیلجیم میں چاقو سے حملے کی ذمہ داری اسلامک اسٹیٹ نے قبول کر لی
بیلیجیم8؍اگست(ایس او نیوز ؍آئی این ایس انڈیا)بیلجیم میں چاقو سے کیے جانے والے ایک حملے کی ذمہ داری شدت پسند تنظیم اسلامک اسٹیٹ نے قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ حملہ اس کے سپاہیوں نے کیا۔ ہفتے کے روز چاقو سے مسلح ایک شخص نے حملہ کر کے دو پولیس اہلکاروں کو زخمی کر دیا تھا۔ یہ حملہ آور ایک اور پولیس اہلکار کی فائرنگ کے نتیجے میں مارا گیا تھا۔ شدت پسند تنظیم اسلامک اسٹیٹ سے جڑی نیوز ایجنسی اعماق کے مطابق یہ حملہ تنظیم کی جانب سے دشمن ممالک کے شہریوں پر حملوں کی اپیل کے جواب میں کیا گیا۔ بیلجین حکام نے حملہ آور کا نام کے۔ بی ظاہر کیا ہے اور بتایا ہے کہ یہ شخص ملک میں غیرقانونی طور پر مقیم تھا۔


Share: